Know Us

/Know Us
Know Us 2015-08-20T06:07:02+00:00

عزیر احمد ملک فلاحی (عزیر ملک) کا تعلق مشرقی یوپی کے ضلع سدھارتھ نگر کی تحصیل ڈومریاگنج کے سونہٹی گاؤں سے ہے۔ ابتدائی تعلیم گاؤں کے مدرسہ میں ہوئی۔ 1987م میں عالمیت کی سند جامعۃ الفلاح، بلریاگنج  اعظم گڑھ سے حاصل کی۔ 1990 م میں جامعہ ملیہ اسلامیہ، دہلی سے عربی زبان وادب میں گریجویشن نیز Diploma in Modern Arabic کی سند حاصل کی۔جامعہ ملیہ اسلامیہ ہی سے پوسٹ گریجویشن سال اول مکمل کیا اور پھر سعودی عرب کے شہر ریاض میں روزگار کے سلسلے میں آنا ہوا۔ گزشتہ 24 برسوں سے ریاض میں مقیم ہیں۔ دوران قیام اصلاحی وتربیتی دروس قرآن کا سلسلہ جاری رہا۔

اس ویب سائٹ کے قائم کرنے کا مقصد اللہ کے دین کی تبلیغ ہے۔ یقینا اس بات سے انکار نہیں کہ اردو زبان میں اسلامی ویب سائٹس نہیں ہیں لیکن اس کا مقصد کسی خاص فکر ومسلک کی تبلیغ نہیں بلکہ قرآن وحدیث سے جو عقیدہ مستنبط ہوتا ہے اس کی تبلیغ ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ قاری کو کسی بھی مضمون کو پڑھتے وقت بے شمار قرآنی آیات واحادیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا مجموعہ ہاتھ آئیگا جس سے یقینا اس کے ایمان ویقین میں اضافہ ہوگا کیونکہ  رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا “إنَّ خَيْرَ الْحَدِيْثِ كِتَابُ اللهِ وخَيْرُ الهُدَي هُدَي مُحَمَّدٍ” سب سے  بہترین کلام اللہ کا کلا م ہے اور سب سے بہترین ہدایت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایت ہے” (مسلم حدیث نمبر 867)۔

بالعموم  برصغیر ہند وپاک  میں جب کسی دینی موضوع پر اظہار خیال کیا جاتا ہے تو اپنی باتوں کو مضبوط بنانے کے لئے استدلال کے طور پر قرآن وحدیث کو تو پیش کیا جاتا ہے لیکن اس کے متون ونصوص کے بجائے  صرف اس کے معنی ومفہوم کو بیان کیا جاتا ہے،جبکہ اصل متن ونص پیش کرنے کے دو بنیادی فوائد ہیں:

پہلا یہ کہ قرآن مجید اللہ کا کلام ہے، اس کے ایک حرف پڑھنے کی دس نیکی ہے، پھر یہ کہ جب اللہ کے کلام کی تلاوت کسی بھی مجلس میں ہوتی ہے تو اس میں خیر وبرکت ہوتی ہے اور اس کلام کا جاہ وجلا ل ہی الگ ہوتا ہے۔ اور پھر حدیث کا متن پڑھنے کا فائدہ یہ ہے کہ کم از کم جو کلمات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے نکلے ہیں انہیں کلمات کو ہم اپنی زبان سے دہرالیں، اس سے حب رسول میں اضافہ ہوتا ہےاور انسان قربت محسوس کرتا ہے۔

درسرا فائدہ یہ ہے کہ کسی بھی مقر رکو اپنی طرف سے کسی چیز کی ملاوٹ کا موقع نہیں ملے گا جس سے قرآن وحدیث کا سیدھا پیغام عوام الناس تک پہونچے گا۔

نگران اعلی محترم شیخ محمد شاہد صاحب کی ہمیشہ اس بات کی کوشش رہی ہے کہ بندگان خدا تک اللہ کا پیغام بلا کم وکاست اسی طرح پہونچےجس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وقت کے انسانوں تک پہونچایا تھا اور اب یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ پیغمبر آخر الزماں نے حجۃ الوداع کے موقع پر جو خطبہ دیا تھاکہ  “لِـيُبَلِّغِ الشَّاهِدُ الغَائِبَ”جو لوگ یہاں موجود ہیں وہ غیر موجود لوگوں تک یہ پیغام پہونچادیں، کی تکمیل ہوسکے۔

نگران اعلی کا خاص محور قرآنی علوم کی نشرو اشاعت ہے اس کے لئے وہ ہمیشہ ہمیں اکساتے رہتے ہیں ۔ ان کے بقول قرآن مجید کی تعلیمات کو عام کرنا ہمارا دینی فریضہ ہے اور یہ مسلمانوں پر قرآن مجید کا حق ہے کہ اس کی تبلیغ کی جائے کیونکہ اسی سے تعلق باللہ اور تقرب الی اللہ حاصل ہوتا ہے۔

نگران اعلی کا یہ پیغام ہےکہ ہرمسلمان قرآن مجید اور احادیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو

۱- اسی طرح مانے جس طرح ماننے کا حق ہے۔

۲- اسی طرح پڑھے جس طرح پڑھنے کا حق ہے۔

۳- اسی طرح سمجھے جس طرح سمجھنے کا حق ہے۔

۴- اسی طرح اس پر عمل کرے جیسا کہ عمل کرنے کا حق ہے۔

۵- قرآن کو دوسروں تک پہونچائے، اسے پھیلائے اور عام کرے کیونکہ یہ اس کی تبلیغی ذمہ داریوں میں شامل ہے۔

اللہ رب  العزت سے دعا ہے کہ وہ ان حقیر کوششوں کو قبول فرمائے اور دنیا وآخرت میں اس کا بہترین بدلہ دے، آمین ثم آمین۔